ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا اور ترکی کے درمیان سیکورٹی بات چیت کا پہلا سلسلہ

بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا اور ترکی کے درمیان سیکورٹی بات چیت کا پہلا سلسلہ

Wed, 03 Feb 2021 18:21:14  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،3 فروری(آئی این ایس انڈیا)امریکی وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوین نے منگل کے روز ترک صدر کے مشیر برائے خارجہ پالیسی ابراہیم قالن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق سلوین نے بات چیت میں باور کرایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ترکی کے ساتھ تعمیری تعلقات ، تعاون کے شعبوں میں توسیع اور اختلافات کو مؤثر طور پر سنبھالنے کی خواہش مند ہے۔

ترک خبر رساں ایجنسی اناضول کے مطابق ابراہیم قالن نے جیک سلوین کے ساتھ شام، لیبیا، بحیرہ روم کے مشرق، قبرص اور نگورنو کاراباخ سے متعلق معاملات پر بات چیت کی۔

اس موقع پر قالن نے سلوین کو آگاہ کیا کہ "موجودہ اختلافات کا حل تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو کامیاب بنانے کی ضرورت ہے ،،، وہ اختلافات جو ترکی کے روس سے S-400 فضائی دفاعی نظام خریدنے اور امریکا کی جانب سے شمالی شام میں کرد گروپوں کی سپورٹ کے سبب سامنے آئے ہیں"۔

اس سے قبل ترک ایوان صدارت کے ترجمان ابراہیم قالن نے اتوار کے روز باور کرایا تھا کہ ان کا ملک امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے سائے میں امریکا کے ساتھ نئے تعلقات کا خواہاں ہے۔ قالن کے مطابق اس مقصد کے لیے مواقع کو یقینی بنانے کے واسطے امریکیوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

ترکی کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کے پہلے بیان میں واشنگٹن نے ترکی میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق سربراہ صلاح الدین دمیرتاش اور کاروباری شخصیت عثمان کوالا کی حراست جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ باور کرایا گیا کہ واشنگٹن ان دونوں شخصیات کے معاملات کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔

سابقہ امریکی انتظامیہ نے دسمبر 2020ء میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان پابندیوں کی وجہ انقرہ کا ماسکو سے روسی ساختہ S-400 فضائی دفاعی نظام خریدنا تھا۔ انقرہ نے پابندیوں کے فیصلے کو ایک "بھاری غلطی" قرار دیا تھا۔ واشنگٹن نے اس خریداری کے نتیجے میں ترکی کو F-35 طیارے بنانے کے پروگرام سے بھی دور کر دیا تھا۔

واشنگٹن روس کے تیار کردہ S-400 فضائی دفاعی نظام کو اپنے F-35 لڑاکا طیاروں اور نیٹو اتحاد کے فاعی نظام کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ دوسری جانب انقرہ کا کہنا ہے کہ روسی نظام کی خریداری اختیاری امر نہیں بلکہ ترکی کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ ترکی نیٹو اتحاد میں شامل ممالک سے ان کی مقرر کردہ شرائط کے ساتھ اس نوعیت کا دفاعی نظام نہیں خرید سکتا۔


Share: